مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے ایک انٹرویو کے دوران فلسطین میں جدید انتفاضہ کے وقوع پذیر ہونے کے بارے میں خبردار کیا۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو سی این این نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم کا ایک انٹرویو نشر کیا جو تقریباً دو ہفتے قبل لیا گیا تھا۔
اس انٹرویو میں اردن کے بادشاہ نے فلسطین میں تیسرے انتفاضہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمیں نئے انتفاضہ کے بارے میں فکر مند ہونا چاہیے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ مکمل طور پر تباہی کا باعث بن سکتا ہے اور یہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
عبداللہ دوم نے مزید کہا کہ اگر سیاسی مقاصد کے لیے قدس کا غلط استعمال جاری رہا تو یہ تیزی سے قابو سے باہر ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ غاصب صہیونی حکومت کی کابینہ کی تشکیل پر مامور وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ان کی کابینہ نے مقبوضہ مغربی کنارے اور گولان میں صہیونی آبادکاروں کی بستیوں کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ میری سربراہی میں اسرائیلی کابینہ کا منصوبہ گیلیل، نیگیو، گولان، یہودا اور السمارہ میں بستیوں کو مضبوط اور توسیع دینا ہوگا۔
یہ ایسے وقت میں ہے کہ جب عبوری کابینہ کے وزیر جنگ بینی گانٹز نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی کابینہ کے امور کی باگ ڈور سنبھالنے کے ساتھ ہی خطے میں کشیدگی ممکنہ طور پر شدت اختیار کر جائے گی۔
یہ بیان موجودہ حکومت کے وزیر اعظم یائر لیپڈ کے اس بیان کے چند گھنٹے بعد دیا گیا جب انہوں نے اپنی جانشینی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا: نیتن یاہو کی حکومت نے اپنے قیام سے قبل ہی ثابت کر دیا کہ وہ اسرائیل کی تاریخ کی سب سے کرپٹ حکومت ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایک طرف انتہا پسند دائیں بازو اور صہیونی اور حریدی مذہبی جماعتوں کی اقتدار میں موجودگی نیتن یاہو کی سربراہی میں مستقبل کے حکمران اتحاد کو مقبوضہ علاقے میں فلسطینیوں کے خلاف انتہائی سخت اور فاشسٹ رویہ اور پالیسیاں اپنانے کا سبب بنے گی جس کی لپیٹ میں مقبوضہ علاقے، مغربی کنارہ، مقبوضہ بیت المقدس ﴿یروشلم﴾ اور غزہ کی پٹی سبھی شامل ہوں گے جبکہ دوسری طرف خطے میں کشیدگی کی سطح کو بھی مزید بڑھا دے گی۔
آپ کا تبصرہ